Monday, June 25, 2012

FEMALE Dictionary


Sunday, June 17, 2012

Saudi heir apparent Prince Nayef dead - Middle East - Al Jazeera English

Saudi heir apparent Prince Nayef dead - Middle East - Al Jazeera English

Fauzia Wahab (1956-June 17, 2012; فوزیہ وہاب )

Fauzia Wahab (1956-June 17, 2012فوزیہ وہاب ) was a Pakistani politician in the Pakistan Peoples Party (PPP). On 27th May 2012 she was admitted in a hospital at Karachi, was in a critical condition and died on June 17, 2012 at 08:01 pm
Pakistan Peoples Party announced 10-days mourning on her death. almost every single Pakistani politician expressed grief and sorrow on her death including President Asif Ali Zardariand Prime Minister Yousaf Raza Gillani.

Tuesday, June 12, 2012

Dream Rocks - ET

Love Rocks -ET

LOVE LOVE - ET

Karter Zaher & Sham Idrees - FAME AND A GIRL (Official Music Video)

Ishq Aap Bhe Awalla HD, Chakwal Group and Meesha Shafi, Coke Studio, Sea...

پاکستان کا ماضی اور مستقبل


مرحوم نسیم حجازی صاحب ایک زیرک انسان تھے ، انہوں نے کافی زیادہ تاریخی ناول لکھے ، 
ان میں سے یہ کتاب جس کا نام ہے “ سفید جزیرہ “ جس کو 1958 میں پہلی دفعہ شائع کیا گیا ،
اس کتاب میں پاکستان کے موجودہ اور مستقبل کی کہانی ،مزاحیہ اور مقصدی طنزو مزاح کی شکل میں لکھی ہے ،
یقین جانیے جوں جوں آپ پڑھتے جائیں گے ،آپ کو ایسا محسوس ھو گا کہ جناب نسیم حجازی مرحوم اتنے زیرک  تھے کہ انہوں نے پاکستان کے آنے والے حالات کا اندازہ کر لیا تھا ،1958 میں اگر وہ آج کی کہانی بیان کر رہے تھے تو یقینا وہ ایک بہترین پشین گوئی کرنے والے تھے ،
لیں جناب میں اس کتاب کا لنک پیش کرتا ہوں ، آپ اس کو ڈاون کریں اور پڑھیں ،
اور پڑھنے کے بعد پھر اس پر غور کریں ، اس کہانی میں سفید جزیرہ سے پاکستان مراد لیا گیا ہے ، اور کس طرح حکمران نصیب میں آتے ہیں ۔ کہانی کے کردار جارج کی طرح بن بلائے ناگہانی طور پر نازل ہوتے ہیں۔۔
آپ سب دوستوں کو بہت بہت سلام  پیش کرتا ہوں

آپ کا مخلص ۛ محمد یونس عزیز 
  لنک دیکھیے 
،

Arsalan Iftikhar is the victim of a sting operation by Rehman Malik


Press Release
London June 7, 2012. Over the last three days, Justice Iftikhar Chaudhri, the Chief Justice of Pakistan, has come under intense pressureby reports of corruption in the press by his son, Dr Arsalan Iftikhar. Arsalan is reported to be in construction business. That he has been doing business with the biggest property developer in Pakistan – Malik Riaz of Bahria Towns – is not surprising.  That Malik Riaz is involved in litigation with scores of persons and companies is also no surprise at all. He has complained to press reporters that he has lost most of the cases that came before courts. He has clearly not benefited from the CJ’s son working with his company. Those who know him insist that he may have tried to bribe but never blackmail. That Malik Riaz met press reporters and showed them documentary ‘proof’ of his son law financing three trips of Arsalan Iftikhar to London, is not the way Malik Riaz operates. What is more, Malik Riaz told reporters that he had ‘video’ evidence of the allegation he was making.
On the GEO TV programme ‘Aapas Ki Baat’, the unusually well-informed Najam Sethi asserted that Arsalan is not so innocent that he did not know why the son in law of Malik Riaz was trying to cultivate him. The suggestion was that the money was a bribe intended to influence the father of Arsalan. Since there is no evidence of the CJ having been influenced, there was clearly a more sinister purpose – not bribe but blackmail. The question arises ‘who benefits’ from the CJ being compromised. The answer is: the entire executive branch of government led by President Zardari and Prime Minister Gilani who has been convicted of ‘contempt’ of the Supreme Court. The next question is: who has the required capability to chase after Arsalan and collect documentary and video evidence of profligate expenditure by him? The answer is: 1) the Intelligence Bureau, who has a team permanently located in the High Commission in London, 2) Rehman Maliks’s company for private investigation which is still operative in London. Clearly, the ‘sting operation’ against Arsalan Iftikhar is the work of Rehman Malik; he has been disqualified to be a member of the Senate (and Interior Minister in consequence) because of his dual nationality, by a decision of the SC.
Since Malik Riaz cannot hope to gain anything from blackmailing or discrediting the CJ, the focus of the present investigative stage should be to discover who is the mastermind behind the ‘sting operation’. Malik Riaz may decide to present the ‘evidence’ or refrain from doing so. In either case, since the so called ‘evidence’ has been seen by reporters, it is unwise to ignore the episode. The amicable relation with the son in law of Malik Riaz and ‘excessive hospitality’ accepted by Arsalan are not criminal conduct. But the intention of those who collected documentary and video evidence does constitute a crime; the crime is  blackmail. The CJ is held in high esteem in the country and a conspiracy to blackmail him is a serious matter.  I am well nigh certain that the role of Rehman Malik is central to this sting operation.
The core of the present ruling clique have been five persons: President Zardari, Rehman Malik, Salman Farooki, Hussain Haqqani, and Frarahnaz Isphani. The last two are already out of office and out of the country. Rehman Malik, I am sure, is eager to become a state witness in the case. The sting operation by Rehman Malik provides an opportunity to do just that. President Zardari and his handlers abroad have been concentrating on two objectives – to demonise the military and discredit the high judiciary. He is as close to achieving the two objectives as being found out, discredited and forced to resign. The two sides are evenly balanced; the press would make a difference. If the author of the ‘sting operation’ is not identified right away and forced into the open, the delays of court procedures would deliver victory to discredited executive with uncertain consequences for the country.
To contact the Chairman of Rifah Party of Pakistan please ring 020-88.48.49.50. or send E mail to: usmankhalid@rifah.org. URL:www.rifah.org.

اپنا گھر ہے نہ گاڑی، چیف جسٹس۔ ارسلان کیس سے علیحدگی کا اعلان


- اسلام آباد(خبرایجنسیاں) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اپنے صاحبزادے ڈاکٹر ارسلان پر بدعنوانی کے الزامات کے مقدمے کی سماعت کرنے والے بنچ سے علیحدہ ہوگئے۔ چیف جسٹس کی بنچ سے علیحدگی کے بعد جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 2 رکنی بنچ نے ڈاکٹر ارسلان اوربحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کو ہفتے کو تحریری بیان داخل کرانے کا حکم دے دیا ، عدالت نے ایف بی آر کے چیئرمین کو ملک ریاض کے اثاثوں اور انہوں نے جتنا ٹیکس جمع کرایا ہے اس کی تفصیلات آئندہ سماعت پر پیش کرنے کی ہدایت کردی جبکہ ڈاکٹر ارسلان کو عدالت میں پیشی سے مستثنیٰ قرار دینے سے متعلق درخواست مسترد کر دی گئی۔جمعرات کو از خود نوٹس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے ایک مرتبہ پھر چیف جسٹس کی بنچ میں شمولیت پر اعتراض کیا‘ جس کے بعد چیف جسٹس نے مختصر فیصلے میں کہا کہ یہ اعتراض بجا ہے اور وہ اس کیس کی سماعت سے الگ ہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس کی بنچ سے علیحدگی کے بعدجسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی ۔ڈاکٹرارسلان معاملے کے اہم کردار ملک ریاض دوسرے دن بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور ان کے وکیل زاہد بخاری نے عدالت کو بتایا کہ وہ علیل ہیں اور ایک ہفتے کے بعد ہی پیش ہو سکتے ہیں۔جس پر عدالت نے زاہد بخاری سے کہا کہ اب یہ معاملہ عدالت میں ہے‘ اس لیے اپنے مؤکل کو مطلع کر دیں کہ وہ اس دوران کسی بھی قسم کا انٹرویو دینے یا معاملے پر رائے زنی سے گریز کریں۔ زاہد بخاری نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل برطانیہ میں زیر علاج ہیں اس لیے ایک ہفتے تک اس مقدمے کی سماعت ملتوی کر دی جائے‘ جس سے عدالت نے اتفاق نہیں کیا۔سماعت کے دوران نجی ٹی وی کے صحافی کامران خان نے بھی اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ کامران خان نے بتایا کہ ملک ریاض نے انہیں جو دستاویزات دکھائی تھیں، ان کے مطابق سال 2009-10-11ء میں ارسلان افتخار اپنے اہلخانہ کے ساتھ چھٹیاں منانے کے لیے لندن گئے تھے اور وہاں پر جس فلیٹ میں ٹھہرے اس کی ادائیگی ملک ریاض کے داماد کے کریڈٹ کارڈ سے کی گئی اور دستاویزات کے ساتھ ارسلان افتخار کے پاسپورٹ کی فوٹو کاپیاں بھی تھیں۔انہوںنے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے توازن قائم رکھا ہے، سپریم کورٹ کو سلیوٹ کرتا ہوں، عدالتی وقار سے زیادہ کوئی چیزنہیں ہے۔ثناء نیوز کے مطابق مختصر عدالتی حکم میں کہا گیا کہ خلفائے راشدین کے دور میں باپ نے بیٹوں کو نصیحتیں بھی کیں اور سزائیں بھی دیں ۔ ہم اللہ پر یقین اور ایمان رکھتے ہیں، اسلامی احکامات میں اپنے بیٹوں کوبھی سزادینے کی مثال موجودہے، اسلامی تعلیمات میں انصاف کے وقت کسی سے امتیازنہیں برتاگیا۔ اس سے قبل چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مجھے اپنے ججز پر اعتماد ہے،یہ عدلیہ کے 16ستون ہیں۔ یہ معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے،ابھی تو بات 30یا 40کروڑ کی ہے، کل یہ بات اربوں کی ہوگی۔ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی ادارے کے تشخص کو نقصان پہنچائے۔مجھے خدا کواپنے اعمال کا جواب دینا ہے اولاد کے اعمال کا نہیں۔کرپشن کوئی بھی کرے اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کرپشن کا ہر کیس کھلی عدالت میں سنیں گے۔ارسلان ہویاملک ریاض کسی سے امتیازی سلوک نہیںکیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ 22 سال سے جج ہوں بہت سے ہائی پروفائل کیسز سنے۔اپنا گھر ہے نہ گاڑی‘ مشترکہ خاندانی گھر ہے۔ اگر آج 9 مارچ جیسا واقعہ ہو تو میرے پاس کچھ نہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا لوگ سمجھتے ہیں کہ ہر آدمی کی قیمت ہوتی ہے‘ جو چاہے خرید لے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ جو گولی لگنی ہے وہ لگ کر رہے گی ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ارسلان کے کاروبار کے بارے میں زیادہ علم نہیںہے ۔ بعدازاں کیس کی سماعت پیرتک ملتوی کردی گئی ۔
SOURCE LINKS:





Budget 2012 People Friendly PPP

Source Link: